روزے کا مقصد اور حکمت کیا ہے؟
روزے کا مقصد اور حکمت سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی اسلامی تعلیمات، روحانی فوائد اور انسانی زندگی پر اس کے اثرات کو تفصیل سے جانا جائے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں روزے کی اہمیت اور فضیلت پر بہت سی تعلیمات ملتی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ روزہ محض بھوکا رہنے کا عمل نہیں بلکہ یہ ایک مکمل عبادت ہے جس کے ذریعے انسان اللہ کے قریب آتا ہے اور اپنی ذات میں مختلف روحانی اور اخلاقی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔
1. روزے کی تعریف اور اس کی اہمیت
روزہ (صوم) عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں “رکنا” یا “باز رہنا”۔ شریعت میں روزے سے مراد یہ ہے کہ ایک مسلمان مخصوص وقت کے دوران کھانے، پینے اور دیگر مخصوص اعمال سے باز رہے، اور اس طرح اللہ کی عبادت کرے۔ اسلام میں روزہ پانچ ارکان میں سے ایک ہے اور ہر بالغ، عاقل اور صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ یہ فرضیت قرآن مجید میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے، جیسا کہ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔” (البقرہ: 183)
اس آیت سے روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری حاصل کرنا ہے۔
2. روزے کا مقصد
روزے کا بنیادی مقصد انسان کو اللہ کے قریب لانا ہے۔ جب انسان کھانے، پینے اور دیگر جائز خواہشات سے رک جاتا ہے، تو اس کا دل اللہ کی طرف زیادہ راغب ہوتا ہے۔ روزے کا مقصد یہ بھی ہے کہ انسان کو اللہ کی رضا کے لیے قربانی اور اپنی خواہشات کو کنٹرول کرنے کی تربیت ملے۔ یہ تربیت انسان کو ایک بہتر اور مضبوط شخصیت میں ڈھالتی ہے، اور اس کے دل میں اللہ کا خوف اور محبت پیدا کرتی ہے۔
روزے کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہمیں تقویٰ کی صفت عطا کرنا چاہتا ہے۔ تقویٰ کا مطلب ہے اللہ سے ڈرنا اور ہر اس چیز سے بچنا جو اللہ کو ناپسند ہے۔ روزے کے ذریعے انسان اپنے نفس پر قابو پانا سیکھتا ہے اور اپنے دل کو اللہ کے قریب کر لیتا ہے۔
3. روزے کی حکمتیں
روزے میں بےشمار حکمتیں پوشیدہ ہیں، جنہیں سمجھ کر انسان اس عبادت کی اصل روح تک پہنچ سکتا ہے۔ روزے کی چند حکمتیں مندرجہ ذیل ہیں:
(1) روحانی پاکیزگی اور تقویٰ
روزے کا سب سے بڑا فائدہ انسان کی روحانی پاکیزگی ہے۔ روزہ رکھ کر انسان اپنی نفسانی خواہشات کو کنٹرول کرتا ہے اور اللہ کے قریب آتا ہے۔ یہ تقویٰ پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے، کیونکہ روزے میں اللہ کی یاد اور اس کے احکامات کی پیروی کی جاتی ہے۔
(2) صبر اور شکر کی صفت
روزہ انسان کو صبر اور شکر کی صفات عطا کرتا ہے۔ جب انسان بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے تو اسے صبر کی تربیت ملتی ہے۔ اسی طرح، جب روزہ افطار کرتا ہے تو اللہ کی نعمتوں کی قدر کرتا ہے اور شکر ادا کرتا ہے۔
(3) اخلاقی تربیت
روزہ انسان کے کردار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جو شخص روزے کی حالت میں جھوٹ بولنا اور بدکاری نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔” (صحیح بخاری)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کا مقصد محض کھانے پینے سے رکنا نہیں بلکہ اپنے کردار کو بہتر بنانا اور برے اعمال سے بچنا بھی ہے۔
(4) خواہشات کو کنٹرول کرنا
روزہ انسان کو اپنی خواہشات پر قابو پانا سکھاتا ہے۔ جب ایک شخص روزے کی حالت میں اپنی بنیادی ضرورتوں یعنی کھانا اور پانی کو ترک کر سکتا ہے تو وہ آسانی سے اپنے اندر کی منفی خواہشات پر بھی قابو پا سکتا ہے۔
(5) بھوک اور غربت کا احساس
روزے کے ذریعے انسان کو بھوک اور پیاس کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے، جس سے وہ غرباء اور محتاج لوگوں کے حال کو بہتر سمجھ سکتا ہے۔ یہ انسان کے دل میں دوسروں کے لیے ہمدردی اور محبت کے جذبات پیدا کرتا ہے۔
(6) جسمانی صحت
روزے کا ایک اور فائدہ جسمانی صحت بھی ہے۔ جدید طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزے سے جسم میں موجود زہریلے مواد کا اخراج ہوتا ہے اور انسان کا نظامِ ہضم بھی بہتر ہوتا ہے۔ روزہ معدے اور دیگر اعضاء کو آرام کا موقع فراہم کرتا ہے، جو جسم کے لیے مفید ہے۔
4. روزے کے روحانی فوائد
روزہ اللہ سے قربت کا بہترین ذریعہ ہے۔ روزے کے دوران جب انسان ہر لمحہ اللہ کا ذکر کرتا ہے، اور اپنے اعمال کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالتا ہے تو اس کے دل میں اللہ کے قریب ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا:
“روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔” (صحیح بخاری)
یہ حدیث ہمیں یہ بتاتی ہے کہ روزہ ایک خاص عبادت ہے، جس کا اجر اللہ خود دیتا ہے۔ روزہ انسان کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے اور اسے روحانی سکون فراہم کرتا ہے۔
5. روزے کی تربیتی پہلو
روزہ انسان کو نظم و ضبط کی تربیت دیتا ہے۔ یہ ایک مکمل تربیتی عمل ہے، جس سے انسان کی عادات، سوچ، اور اعمال میں تبدیلی آتی ہے۔ روزے کے ذریعے انسان اپنے اندر نظم پیدا کرتا ہے، جو اس کی زندگی کے دیگر پہلوؤں میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
6. روزے کا اثر آخرت پر
روزہ آخرت میں بھی انسان کے لیے نجات کا ذریعہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن روزہ اللہ کے حضور سفارش کرے گا اور کہے گا کہ “اے اللہ! میں نے اس کو دن میں کھانے پینے اور خواہشات سے روکا، میری سفارش قبول کر۔” (مسند احمد)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ آخرت میں انسان کے لیے نجات کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
7. روزہ اور تقویٰ کا تعلق
روزے اور تقویٰ کا گہرا تعلق ہے۔ تقویٰ، یعنی اللہ کا خوف اور گناہوں سے بچنا، روزے کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جب انسان اپنے نفس کو قابو میں رکھتا ہے اور اللہ کے احکامات پر عمل کرتا ہے تو اس کے دل میں تقویٰ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
خلاصہ
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کو اللہ کے قریب لانے، اس کے کردار کو سنوارنے، اور اس کی روحانی و جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ روزے کے ذریعے انسان میں صبر، شکر، اور قربانی کی صفات پیدا ہوتی ہیں۔ روزہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اور یہ ایک ایسی تربیت ہے جو انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی دلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں روزے کی حکمت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔